Pages

جمعہ، 29 نومبر، 2013

حروف مقطعات پر اشکال اور اس کا جواب



سوال:الم، يس، طه، وغیرہ ذالک یہ ایسے حروف ہیں جن کے معنی و مفاہیم کو کوئی بھی شخص نہیں جانتا ہے اور کسی کام کا نہ جاننا اور پھر بھی اس کام کا کرنا لغو اور بیکار ہے لہٰذا مفسرین کرام کا قول ہے کہ الم ،یس، طہ وغیرہ قرآن کا جز ہے اور اس کی تلاوت کرنی چاہئے سراسر بندوں کو لغو باتوں میں مشغول کرنا ہے لہٰذا قرآن کے چند جز کا لغو ہونا پورے قرآن کا لغو ہونا لازم آتا ہے اس اس معلوم ہوا کہ پورا قرآن لغو ہے (نعوذ باللہ)
جواب: کلام لغو اس وقت ہوتا ہے جب خود متکلم اپنے کلام کے مرادات سے ناواقف ہو اور یہ کلام کلام الہی ہے جس کا متکلم خود الله کی ذات ہے خود آپ معترف ہیں کہ اس کے مرادات کو الله جانتا ہے جو خود ابطال لغو ہے ، رہی بات بندے کی تو بندہ بغیر سمجھے اس کی تلاوت کرتا ہے تو بندے کے اس فعل کو عبث قرار دیا جائے اس میں الله نے اپنے بندوں کا امتحان لیا ہے کہ آیا میرے بندے صرف میری باتوں پر ایمان رکھتا ہے جو اس کے عقل میں آتی ہے اور جو انکی سمجھ سے بالاتر ہو اس پر ایمان رکھتا ہے یا نہیں الغرض اس میں ایمان بالغیب کی دعوت ہے اور آمنا بما انزل الینا کی ترغیب ہے.

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔