Pages

پیر، 18 نومبر، 2013

دہریت ایک اندھیری کھائی ہے


مصنوع کو دیکھ کر صانع کا تصور ایک بدیہی اور فطری امر ہے . منکرین خدا ذرا بتلائیں تو سہی کہ دنیا مے کوئی ایسا بھی ہے کہ مکان کو دیکھے اور مکان بنانے والے کا اس کو تصور نہ ہو کتاب کو دیکھے اور کاتب کا تصور نہ ہو.
        عجیب بات ہے کہ دہرے تو عالم کے تغیّرات اور تنوعات کو ایک بے شعور مادہ کی طرف منسوب کر کے حکمت اور دانائی کا مدعي ہے اور جو شخص عالم کے اس عجیب و غریب نزاک کو خداۓ حکیم اور قادر و توانا کی طرف منسوب کرتا ہے اسکو نادان بتلاتا ہے . جو شئے سراسر عقل اور فطرت کی مخالف ہے اسکو تو بلا دلیل منوانا چاہتا ہے اور جو شئے عين  عقل اور فطرت کے مطابق ہے اسکا مزاق اڑاتا ہے.
        یہ اندھیر نہیں تو کیا ہے. خداوند علیم و قدیر کو چھوڑ کر ایک اندھے، بہرے ، گونگے ، بے حس، بے شعور ، بے تمیز بلکہ مردہ اور بجان مادہ کے ہاتھ میں نظام عالم کی باگ دے دینا بے وقوفی اور بے تمیزی نہیں تو بتلاؤ پھر کیا ہے. جس طرح یہ خدا بے شعور تھا اسی طرح اسکے پرستار بھی بے شعور نکلے. بلکہ یوں ہی مناسب ہے.

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔