Pages

جمعہ، 22 نومبر، 2013

الله رب العزت کے وجود کے دلائل ٢


        کون شخص ہے کہ یہ نہ جانتا ہو کہ ایک زمانہ وہ تھا کے ہم پردۂ عدم میں مستور تھے اور عن قریب پھر ایک ایسا ہی زمانہ آنے والا ہے کہ اسی پردۂ عدم میں جا چھپیں گے۔ ہمارا وجود دو عدموں میں اس طرح گھرا ہوا ہے جس طرح نور زمین شب آئندہ کی دو ظلمتوں میں محصور ہے زمین پر نور کی آمد و رفت با آواز بلند کہ رہی ہے کہ یہ نور زمین کا ذاتی نہیں مستعار اور عطاء غیر ہے اگر یہ نور زمین کا ذاتی ہوتا تو کبھی زائل نہ ہوتا. پس اسی طرح موت و حیات کی کشمکش اور وجود کی آمد و رفت اس امر کی واضح دلیل ہے کہ کائنات کا وجود ذاتی نہیں ورنہ عدم اور زوال کو کبھی قبول نہیں کرتا. بلکہ جس طرح زمین کی روشنی آفتاب کا فیض ہے اور پانی کی گرمی آگ کا فیض ہے. اسی طرح ہمارا وجود بھی کسی ایسی ذات کا فیض اور عطیہ ہوگا کہ جس کا وجود اصلی اور خانہ زاد ہو اور وجود اس ذات کے لئے اس طرح لازم ہو جیسے آفتاب کے لئے نور اور آگ کے لئے حرارت اور چار کے لئے زوجیت اور تین کے لئے فردیت لازم ہے. یہ ناممکن ہے کہ آفتاب ہو اور نور نہ ہو، آگ ہو اور حرارت نہ ہو ، چار اور پانچ ہوں اور زوجیت اور فردیت نہ ہو. اسی موجود اصلی کو اہل اسلام الله تعالى اور واجب الوجود کہتے ہیں اس آیت میں اسی دلیل کی طرف اشارہ ہے.
كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
(القرآن ٢/٢٨)
ترجمہ: " تم الله کا کیسے انکار کرتے ہو حالانکہ تم پہلے موجود نہ تھے پس خدا نے تم کو حیات عطا کی اور پھر تم کو فنا کردےگا."
        حکیم فرفوریوس کا مقولہ ہے کہ :
        "جو امور بداحت عقل سے ثابت ہیں منجملہ انکے ایک مسئلہ ثبوت صانع کا بھی ہے جتنے حق پسند حکماء گزرے ہیں وہ اس مسئلہ کی بداحت کے قائل ہیں اور جو لوگ ثبوت صانع  کی بداحت کے قائل نہیں وہ قبل ذکر نہیں اور نہ زمرہ حکماء مے شمار کیے جانے کے مستحق ہیں."
        علامہ احمد بن مسکویہ رحمہ الله فرماتے ہیں کہ:
                " حکماء مے سے کسی سے بھی یہ منقول نہیں کہ اس نے ثبوت صانع کا انکار کیا ہو اور نہ کسی نے اسکا انکار کیا کہ جو صفات کمال انسان اور بشر مے بقدر طاقت بشری پائی جاتی ہیں جیسے جود و کرم ، قدرت و حکمت وہ باری تعالى میں علی وجہ ال کمال پائی جاتی ہیں."
        میں کہتا ہوں کہ آج تک کسی عاقل اور سمجھدار نے وجود صانع (بنانے والے) کا انکار نہیں کیا اور جب کبھی کسی نادان نے وجود صانع کا انکار کیا تو عقلاء(عقلمدنوں) نے اس کو مہمل اور ساقط الاعتبار گردآنا، جو شخص عقلاء عالم کے متفقہ فیصلہ کا انکار کرے اسکو سن لینا چاہئے کہ وہ عقل سے بے بہرہ ہے.

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔