Pages

جمعہ، 29 نومبر، 2013

کیا ختنہ کروانا الله خلقیت میں تبدیلی کرنا ہے



اشکال و جوابات
لا تبدیل لخلق الله (الآیة)
سوال : اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ خداوند قدّوس کی خلقیت کے اندر کوئی تبدیلی نہیں ہے لیکن یہ لوگ زمانہ ازل سے لیکر اب تک یہ عمل کرتے آرہے ہیں کہ بچہ پیدا ہوتا ہے. تو ٢/یا ٤/ سال کے بعد ختنہ کر دیتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ یہ لوگ خدا کی خلقیت کے اندر شک کرتے ہیں گویا کہ تم تغیر خلق الله کے عامل ہو تو خود خدا کے منکر ہوں.
جواب : ختنہ سے تغیر الله لازم نہیں آتا اس لیے کہ حق جل شانہ نے اپنے خلیل حضرت ابرهیم علیہ السلام کو ٨٠ سال کی عمر میں ختنہ کا حکم فرمایا چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس حکم کی تعمیل فرمائی ، کہ یہ عمل حق تعالى کے حکم کی تعمیل ہے نہ کہ خالق کی خلقت پر کسی طرح کا تغیرو تبدل اور نہ ہی شک و شبہ ہے.
        دوسرا جواب یوں دیا جا سکتا ہے کہ ختنہ کے اندر ناپاک شئی کو خارج کرتے ہیں یعنی جس طرح ناخن اور زیر ناف کے بال اور بگل کے بال کو کاٹتے ہیں تا کہ انسان گندگی سے مبرہ و منزہ رہے بعینہ یہی حال بچہ (کی ختنہ) کا ہے. 

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔