Pages

پیر، 18 نومبر، 2013

وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْر الْمَاكِرِينَ


بسم الله الرحمن الرحیم
ملحدین اور دہرئیے اس آیت کو سمجھ نہیں پاتے ہیں اور اپنی جہالت سے اس پر کچھ اس طرح اعتراز کرتے ہیں

کیا کوئی مومن بھائی یہ سمجھنے میں میری مدد کر سکتا ہے ؟
سورہ آل عمران میں اللہ فرماتا ہے 
وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِين 
کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ سب سے بڑا مکار ہے؟ 

الجواب بعون الوہاب: 
آئیے پہلے اس آیت کا صحیح ترجمہ کرلیتے ہیں
الله تعالیٰ فرماتے ہیں
وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْر الْمَاكِرِينَ
ترجمہ: اور انہوں نے خفیہ تدبیر کی اور الله نے بھی خفیہ تدبیر کی ، اور الله سب خفیہ تدبیر کرنے والوں سے بہتر ہے.(القرآن ٣/٥٤)
مکروا کا اسم فاعل یہود ہیں. یہود کے اکبر اور سرداروں نے مخالفت اور ایذاء کے بھوت سے درجہ طے کرنے کے بعد بلآخر یہ تی کیا کے حضرت عیسی عالیہ السلام کو ختم ہی کردینا چاہیے..........
یہود کی اس گہری اسکیم کی جانب قرآن میں مجید کے لفظ مکروا میں ہے. وَمَكَرَ اللَّهُ  یعنی الله نے مخالفین و معاندین کی ساری تدبیریں ، ساری سازشیں الاٹ دیں اور حضرت مسیح عالیہ السلام کو سولی کی موت سے بچا لیا. عربی زبان مے ایک قاعدہ مشکلت کا ہے یعنی کسی فعل کی سزا یا جواب کو بھی بجنسه اسی فیل کے لفظ سے ادا کیا جاتا ہے اور اس طرز ادا میں متلعق کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا . مثلا کسی نے زید پر حملہ کیا ، اور زید نے اس کا جواب دیا. تو عربی محاورہ مے یوں کہیںگے کہ اسنے زید پر حملہ کیا اور زید نے اس پر حملہ کیا حالانکہ زید کا "حملہ" مطلق نہ ہوگا. بلکہ صرف سزاے حملہ ہوگی یا زیادہ سے زیادہ "جوابی حملہ" یا کوئی مجھے ٹھگ لے اور میں اس سے انتقام لوں تو عربی میں پیرایہ ادا یہ ہوگا کے اس نے مجھے ٹھگا اور میں نے بھی اسے تھگ لیا . حالانکہ ظاہر ہے کیہ میری طرف سے ٹھگنے کی سزا ہی ملیگی. اس اصل کو ذهن نشین کر لینے کے بعد قرآن مجید کی اس قسم کی آیتوں سے کہ:-
(١)وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ  انہوں نے مکر کیا اور الله نے بھی "مکر" کیا.
(٢)إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا ، وَأَكِيدُ كَيْدًا  وہ "کید" سے کام لیتے ہیں اور می بھی "کید" سے کام لیتا ہوں.
(٣)وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا "برائی" کی سزا ویسی ہی ایک "برائی" ہے.
(٤)إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ، اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ  وہ کہتے ہیں کے ہم تو محض "ہنسی" کرتے ہیں الله انسے ہنسی کرتا ہے
(٥)فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ جو تم پر زیادتی کرتا ہے تم اس پر زیادتی کرو.
جو اشکال محض ترجمہ کی بنا پر پیدا ہوتا ہے وہ از خود ساقط ہوجاتا ہے. ان  تمام مثالوں میں جوابی اور سزائ "مکر" نہ مکر ہے، نہ "کید" کید ہے . نہ "سيئه" سيئہ ہے ، نہ استہزاء استہزاء ، نہ زیادتی زیادتی ہے. بلکہ ہر موقع پر مراد صرف سزاۓ مکر، سزاۓ کید، سزاۓ سيئہ ، سزاۓ استہزاء اور سزاۓ اعتداء ہے. تو اس جوابی و تعزیری مکر الله پر کوئی سوال ہی نہیں عائد ہوتا. لیکن اسکے علاوہ عربی مے مکر مے کوئی ذم کا پہلو لازمی طور پر ہے بھی نہیں. مکر محمود بھی ہوسکتا ہے اور مکر مذموم بھی. اصل معنی صرف خفیہ تدبیر، گہری تدبیر یا انگریزی مے plan کے ہیں. پس جس کسی ہندی نے اردو کے مکر و فریب پر قیاس کر کے الله پر حرف گیری کی ہے ، اسنے خود اپنی جہالت کا پردہ فاش کیا ہے.



0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔