Pages

اتوار، 12 جولائی، 2015

یوروپ کی خود ساختہ مسیحیت اور اسلام میں فرق

اسلام اور آزاد خیالی حصہ ۳

یوروپ کی خود ساختہ مسیحیت اور اسلام میں فرق

اسلام میں اس طرح کے مذہبی لوگ نہیں ہیں جیسے یوروپ میں پوپ و پادری ہوتے ہیں، بلکہ یہاں مذہب ساری نوع انسانی کی مشترکہ میراث ہے۔ اپنی فطری، ذہنی اور روحانی صلاحیتوں اور ضرورت کے مطابق ہر شخص اس چشمہ سے سیراب ہو سکتا ہے۔ اسلام میں سب مسلمان برابر ہیں۔ اس میں زندگی کی بنیادی ضرورتوں اور معیار کارکردگی کی روشنی میں ہر شخص کے درجے متعین ہیں۔ا لبتہ اللہ کی نظروں میں سب سے معزز و محترم وہ لوگ ہیں جو متقی و پرہیز گار ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انجینئر ہے یا مدرس، کوئی فنکار ہے یا کارخانہ کا مزدور، کیوں کہ مذہب صنعتوں اور پیشوں کی طرح کوئی پیشہ نہیں ہے کہ لوگ اپنے پیشوں کی طرف منسوب ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اسلام میں پیشہ ور پادری نہیں ہوتے ہیں۔ چنانچہ عبادات پنجگانہ وغیرہ کی کاروائیاں پیشہ ور مذہبی شخصیتوں کی مداخلت کے بغیر بحسن و خوبی انجام پذیر ہوتی ہیں۔
البتہ یہ ضروری ہے کہ کچھ علوم فقہیہ اور مسائل شرعیہ کے ماہر ہوں کہ یہی علوم امور عامہ کی بنیاد ہیں تاکہ معاملات کے فیصلوں میں آسانی ہو تاہم ان اسلامی  علوم کے ماہرین اور فقہاء کا مرتبہ دنیا کے دوسرے ملکوں ہی کی طرح ہوگا۔ انہیں اپنے علمی اعزاز کی بنا پر عوام پر فوقیت اور برتری حاصل نہ ہوگی اور نہ ہی درجہ واری اعتبار سے کوئی امتیاز حاصل ہوگا۔ بلکہ ان کی حیثیت صرف ایک قانونی مشیر کی ہوگی (جیسا کہ سلیمان بن عبد الملک کے دورِ حکومت میں عمر بن عبد العزیزؒ خلیفہ مذکور کے مشیر کی حیثیت سے کام کرتے تھے) اور اگر کچھ لوگ ایسے ہوں بھی جو اپنے آپ کو علامہ دہر اور مفتی اعظم کہتے ہوں، تو اپنے منھ میاں مٹھو  بناکریں۔ بہر حال انہیں عوام پر کسی قسم کا کوئی غلبہ حاصل نہ ہوگا۔ صرف قانونی ہی دائرہ تک ان کی سرگرمیاں محدود ہوں گی امور عامہ میں انہیں دخل اندازی کا کچھ بھی اختیار نہ ہوگا۔ مثلاً
"جامعہ ازہر مصر" ایک دینی درسگاہ ہے لیکن اسے قطعی یہ اختیار نہیں کہ اہل علم و فضل کے جلانے یا انہیں آزمائشوں میں مبتلا کئے جانے کا کوئی حکم دے ہاں اسے صرف اتنی گنجائش ہے کہ کسی شخص کے اپنے ذاتی ںظریہ مذہب اور فہم دین پر تنقید کرسکتی ہے یعنی تفہیم و تنقیح میں جامعہ ازہر آزاد ہے یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے علمائے ازہر کے مذہبی خیالات پر تنقید و تبصرہ کرنے میں عام لوگ بھی آزاد ہیں کیوں کہ اسلام کسی ایک شخص یا جماعت کی جاگیر نہیں ہے اس لئے اپنی گزر اوقات کے پیشوں کا لحاظ کئے بغیر وہ سبھی لوگ مذہبیات کے ماہر سمجھے جائیں گے جو مذہب کا گہرا مطالعہ رکھتے ہیں اور اپنی زندگیوں میں اس کا عملی مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔۔۔جاری

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔