Pages

بدھ، 8 جولائی، 2015

اسلام ................. اور آزاد خیالی

اسلام ................. اور آزاد خیالی
ایک مباحثہ کے دوران میرے ایک رفیق نے کہا کہ تم آزاد خیال نہیں ہو......
میں: وہ کیسے؟
وہ:کیا تم ایک خدا کے وجود پر عقیدہ رکھتے ہو؟
میں: ہاں! یہ میرا ایمان ہے۔
وہ: اور پھر اس کے لئے نمازیں بھی پڑھتے ہو اور روزے بھی رکھتے ہو؟
میں: جی ہاں۔
وہ: تو پھر آپ آزاد خیال (Free Thinker) نہیں ہیں۔
میں: آخر یہ کیوں؟
وہ: آپ ایک نا معقول اور خرافات چیز پر عقیدہ رکھتے ہیں جس کا کوئی وجود نہیں ہے۔
میں: آپ اور آپ کے ہم خیال کس چیز پر عقیدہ رکھتے ہیں۔ آپ کے خیال میں اس کائنات کا اور زندگی کا خالق کون ہے؟
وہ: فطرت(Nature)
میں: آخر یہ فطرت کیا چیز؟
وہ: فطرت ایک لا محدود مخفی طاقت ہے۔ البتہ حواسِ خمسہ انسایہ کے لئے یہ ممکن ہے کہ اس کے مظاہر و آثار کا ادراک کرسکیں۔
آخر میں مَیں نے کہا کہ میں سمجھ گیا۔ آپ اپنے اس بیان کے ذریعہ ایک نامعلوم مخفی،قادر مطلق پر عقیدے سے ہٹا کر ایک نامعلوم قوت پر ایمان لانے کی دعوت دے رہے ہیں، لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر میں اپنے خدا کا انکار کیوں کروں؟ اسی طرح کے ایک دوسرے نامعلوم القوۃ خدا بلکہ جھوٹے خدا کی خاطر۔ آپ مجھ سے میرا وہ خدا کیوں چھیننا چاہتے ہیں جس کی عبدیت میں مجھے امن، سکون اور سلامتی و ایمان جیسی لازوال نعمتیں ملتی ہیں۔ اور اس کے بدلے میں مجھے ایسا خدا دینا چاہتے ہیں جو نہ تو میری کسی بات کا جواب دے سکتا ہے اور نہ امن و سکون فراہم کرسکتا ہے۔

            مختصراً یہ ان تمام ترقی پسندوں کاعقیدپ ہے، جو آزادئ خیال کی گفتگو کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک ، آزادئ خیال، ایک خدا کے انکار کے مترادف ایک لفظ ہے لیکن کسی صورت میں بھی اسے آزادئ خیال نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ تو الحاد پرستی ہے۔ جس کی بیناد پر عمارت الحاد کی تعمیر کرتے ہوئے وہ لوگ اسلام پر الزام تراشی کرتے ہیں، حالانکہ انکارِ خدا کے معنی میں آزاد خیالی کو اسلام سختی سے منع کرتا ہے کیوں کہ اسلام الحاد کا دشمن ہے۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا آزاد خیالی اور الحاد دونوں ہم معنی لفظ ہیں اور ایک ہی چیز ہیں اور کیا الحاد درحقیقت آزاد خیالی کی پہلی شرط ہے۔ معاملہ اصلاً یوں ہے کہ مغرب کے آزاد خیالوں کی تاریخ سے غلط طور پر متاثر ہو کر یہ لوگ اس حقیقت کی طرف نظریں دوڑاتے ہیں جب کہ کچھ مقامی اسباب و وجوہ کی بنا پر الحاد کا پروپگنڈہ یورپ میں ہوا تھا لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ یہی تاریخ دینا میں ہر کہیں دہرائی جائے۔(جاری)

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔