Pages

جمعہ، 20 نومبر، 2015

عیسیٰ علیہ السلام سے محمد رسول اللہ ﷺ افضل

عیسائی پادری کی طرف سے چند سوالات جس سے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل ثابت کرنے کی کوشش کا اجمالاً جواب
آپ کا مکتوب موصول ہوا جو چند سوالات پر مشتمل ہے جن کا حاصل وہ چند وجوہ ہیں جن کی بنا پر بعض عیسائی مبلغوں نے حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام کی فضیلت خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ پر ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور اس طرح آنحضرت ﷺ کی اس فضیلت و برتری پر جو حق تعالیٰ نے آپ کو تمام انبیاء پر عنایت فرمائی ہے اعتراضات کئے ہیں ان تمام سوالات یا اعتراضات کے جواب سے قبل ایک بات تمہید کے طور پر سمجھ لینا ضروری ہے وہ یہ کہ مذکورہ سوالات کے ضمن میں جو تمام فضائل مسیح بن مریم علیہ السلام کے ذکر کئے ہیں وہ تمام قرآن شریف سے ہی ثابت ہیں۔ اس قرآن سے جو تمام عالم نے محمد رسول اللہ ﷺ کی زبان سے سنا تو یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ ان سب فضیلتوں کی نسبت آنحضرت ﷺ کی جانب ہے اور انہیں کے واسطے سے دنیا کو مسیح بن مریم کے یہ کمالات معلوم ہوئے گویا ان فضائل اور کمالات کی بخشش و عنایت بارگاہ نبوت محمد ﷺ سے ہوئی ہے اور ظاہر ہے کہ محسن اس سے افضل ہے جس پر احسان کیا جارہا ہے پھر عقلاً یہ بات بھی مسلّم ہے کہ کسی کے کمال کا اظہار خود اس ظاہر کرنے والے کے کمال کی دلیل ہے کہ اس ذات کو کسی کے کمال و فضیلت کے بیان اور اظہار میں کوئی جھجک اور ادنیٰ تأمّل بھی نہیں۔ یہ ایثار و احسان اس کی طرف سے ہوتا ہے جس کی فضیلت دنیا میں مسلم ہو۔
            اگر قرآن ان فضائل کو بیان نہ کرتا تو دنیا کو مسیح بن مریم علیہ السلام اور ان کی والدہ کی فضیلت تو کیا معلوم ہوتی اہل کتاب کی محرف اور بے بنیاد باتوں اور بیہودہ خیالات کی اشاعت کی وجہ سے تو آنے والی نسلیں نہ معلوم مریم علیہا السلام اور مسیح بن مریم علیہ السلام کے متعلق کیا کیا نظریات قائم کرتیں۔ تمام عیسائیوں پر یہ احسان صرف قرآن کریم اور صاحبِ قرآں محمد رسول اللہﷺ کا ہے کہ سیدتنا مریم علیہا السلام کی پاکدامنی اور  نساء عالمین(اس زمانے کی عورتیں مراد ہیں جس زمانے میں مریم علیہا السلام موجود تھیں) پر ان کی برتری کے ساتھ عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت اور کمالات نبوت سے دنیا کو روشناس کرایا۔اور ان کے دشمنوں کے جو لغو اعتراضات اور بیہودہ خیالات تھے ان کی بڑی  تفصیل و وضاحت سے تردید کی  اگر قرآن اور صاحب قرآن کا یہ احسان عظیم نہ ہوتا تو دنیا مسیح علیہ السلام کی نبوت و فضیلت تو درکنار ان کی اور ان کی والدہ کی پاکدامنی اور شرافت نسبی سے بھی ناواقف ہی رہتی۔
            بائبل اور انجیل سے دنیا کو مسیحی مذہب سے متعلق سوائے اوہام و شکوک اور چند ناقابل فہم اور خلافِ عقل باتوں کے اور کچھ نہ ملتا۔ یا پھر کچھ ایسی ہی چیزیں پائی جاتیں جو عام بازاری،شہوت پرست،عیاش اور بد اطوار انسان کے سوا کسی میں قابل تصور نہیں ہوسکتیں۔ ان فحش اور غیر مہذب حوالوں کے لئے مقدمہ تفسیر حقانی از  صفحہ ۵۷۶ ملاحظہ کیا جائے۔ وہ فحش تشبیہات ہیں کہ نہ معلوم پادری لوگ گرجا میں کس طرح ان کو سناتے ہوں گے یا شرم سے اپنی آنکھیں نیچی کرلیتے ہوں گے ۔ عیسائیوں کو اپنی کتاب سے اگر کچھ ملتا تو وہ یہی کہ ان کے پیغمبر بیت اللحم کے اصطبل کے اندر پیدا ہوئے جیسا کہ انجیل لوقا کے دوسرے باب میں تصریح ہے۔ مسیح بیت اللحم کے اندر پیدا ہوئے:- یا پھر یہ نظر آتا کہ یسوع مسیح کی پیدائش یوں ہوئی کہ جب ان کی ماں مریم کی منگنی یوسف سے ہوئی تو ان کے جمع ہونے سے پہلے وہ حاملہ پائی گئی۔ تب ان کے شوہر یوسف نے چاہا کہ انھیں چپکے سے چھوڑ دیں الخ بحوالہ تفسیر حقانی  ج۲ ص۵۸(اس بیان کو مد نظر رکھتے ہوئے مسیح بن مریم کا بزعم نصاریٰ خدا کا بیٹا ہونا تو کیا ثابت ہوگا۔ صحیح نسب کا مسئلہ حل ہونا مشکل ہوگا۔)
            اس کے مقابل قرآن کریم جس عظمت و احترام سے حضرت مسیح کی ولادت اور پاکدامنی اور نزاہت کا ذکر کرتا ہے، قرآن کی ان آیات کو دیکھ کر ہر انسان اپنے قلب کو ہر دو کی عظمت و فضیلت و عفت و پاکدامنی سے لبریز پاتا ہے (تفصیل کے لئے دیکھئے سورہ مریم،آل عمران اور سورہ تحریم) اور اگر عیسائیوں کو اپنی کتاب میں اپنے پیغمبر کے بارے میں کچھ ملتا ہے تو وہ ایسے شرمناک الفاظ ہیں کہ کوئی عاقل انسان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف ان اقوال کی نسبت نہیں کرسکتا مثلاً انجیل یوحنّا کے باب ۱۶ میں حضرت مسیح علیہ السلام کا یہ قول نقل کیا گیا ہے۔"مجھ سے پہلے جس قدر انبیاء آئے سب چور و رہزن تھے، پھر اسی قول کی تقلید کرتے ہوئے پولوس مقدس حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جانب میں کیا گستاخی کرتے ہیں۔ ہم موسیٰ کی مانند عمل نہیں کرتے جس نے اپنے چہرے پر پردہ ڈالا تھا تاکہ بنی اسرائیل بخوبی نہ دیکھ سکیں الخ۔"
            معاذ اللہ کیا یہ اقوال ایسے ہیں کہ کسی پیغمبر کی طرف ان کی نسبت کی جائے۔ الغرض قرآن کا یہ بڑا احسان براہ راست نصاری پر ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کی حقیقی فضیلت اور برتری کے ساتھ عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت اور کمالات نبوت اور دلائل نبوت کو بھی بیان کردیا بس یہی ایک سبب بہت کافی ہے محمد رسول اللہ ﷺ کے تمام انبیاء سے افضل ہونے کے لئے کہ آپ کی کتاب کے ذریعے خدا کے پیغمبروں کی سچی اور پاکیزہ شخصیت پہچانی جاتی ہے۔ جس طرح قرآن دوسرے انبیاء کے فضائل کو واضح طریق پر بیان کرتا ہے ایسا ہی مسیح علیہ السلام تک جتنے پیغمبر گزرے ہیں سب کے فضائل ایک سے ایک نرالے انداز میں قرآن بیان کررہا ہے۔

            یہ تمام فضائل کا ذکر اپنے ایک ایک حرف کے ساتھ گواہی دے رہا ہے کہ ان سب فضیلتوں سے بڑھ کر خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ کی فضیلت ہے جن کی وحی انبیاء علیہم السلام کی نبوت ان کے کمالات اور معجزات پر ایک مہر ثبوت ہے۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔