Pages

پیر، 13 جولائی، 2015

ملحدین اسلام کے خلاف کیوں ہے

اسلام اور آزاد خیالی حصہ۴

ملحدین اسلام کے خلاف کیوں ہے


اس موقع پر ایک بات کی وضاحت کردینا بہت ضروری ہے کہ جب حکومت اسلامیہ کا قیام عمل میں آئے گا تو یہ ضروری نہیں ہوگا کہ علماء ہی گورنر،منسٹر اور شعبوں کے صدر ہوں۔ اگر کوئی تبدیلی ہوگی بھی تو صرف یہ کہ نظام حکومت کی بنیاد شریعت اسلامیہ پر رکھی جائے گی۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجئے کہ خدا کی زمین پر خدا کا قانون چلے گا، ورنہ بقیہ امور بدستور ہوں گے وہ اس طور پر کہ شعبہ انجینئرنگ کا صدر انجینئر ہوگا، اسپتالوں کے ذمہ دار ڈاکٹر ہوں گے اور معاشی امور کی رہبری ماہرین معاشیات ہی کے ذمہ ہوگی۔ اس طرح تمام شعبہ جات زندگی کے اندر اسلامی روح کار فرما ہوگی۔ 
تاریخ شاہد ہے کہ نہ تو اسلامی عقائد اور نہ ہی اسلامی حکومت نے اہلِ علم اور سائنسدانوں کے تجربات و مشاہدات کے راستہ میں کبھی بھی کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کی ہے۔ اسلامی عظمت و اقتدار کے دور میں ہمارے کانوں نے ایسی کوئی خبر نہیں سنی کہ تجربہ، کسی نئی تحقیق و جستجو، کسی نئے نظریہ و خیال پر کوئی سائنسداں آگ میں جلایا گیا ہو۔ حقیقی اور سچی سائنس ایک مسلمان کے اس عقیدہ سے متصادم نہیں ہوتی ہے کہ اللہ ہی وہ ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اسلام تو خود ہی بنی نوع انسان کو دعوت دیتا ہے کہ زمین و آسمان کا مشاہدہ و مطالعہ کریں ، ان کی پیدائش پر غور و فکر کریں تاکہ اس کے ذریعہ خدا کی معرفت حاصل ہوسکے۔ صحیح اور سچی سائنس اور تلاش و جستجو کے راستے یوروپ کے بہت ملحد سائنسدانوں کو خدا  تک رسائی نصیب ہوئی ہے۔
اسلام میں اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہے جو عوام کو الحاد اور بے دینی کی ترغیب دیتی ہو اور یہ جو معدودے چند ملحد اور منکر مشرق ہی میں پائے جاتے ہیں، وہ اپنے استعمار پسند آقاؤں کی خواہشوں کے اندھے غلام ہیں، ان مذاہب بیزاروں کی خواہش ہے کہ انہیں عقائد و عبادات پر حملہ کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی جائے تاکہ وہ لوگوں کو ترک مذہب پر آمادہ کرسکیں لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ آکر وہ ایسا کیوں چاہتے ہیں؟
معاملہ درحقیقت یوں ہے کہ مغربی ممالک میں لوگ اپنے ذہنوں کو اوہام و خرافات سے آزاد کرنے اور عوام کو ظلم و تشدد سے نجات دلانے کے نام پر مذہب پر حملہ کرنے لگتے ہیں۔ مگر جب اسلامی شریعت انہیں وہ تمام آزادیاں دے رہی ہے جس کی انہیں ضرورت ہے تو پھر آخر کیوں مذہب پر رکیک حملے کرتے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نام نہاد آزاد خیال (Liberals) آزاد خیالی میں ذرا بھی دلچسپی نہیں لیتے بلکہ اس سے زیادہ تو وہ اخلاقی گرواٹ،بے حیائی پھیلانے اور وحشیانہ جنسے بے راہ روی عام کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں آزاد خیالی کا نعرہ دراصل ایک نقاب ہے جس میں وہ اپنی جنسی اور دیگر پست خواہشات کو ڈھکے ہوتے ہیں۔ بقول علامہ اقبالؒ
براہیمی   نظر    پیدا      مگر   مشکل    سے    ہوتی    ہے
ہوس چھپ چھپ کے سینوں میں بنالیتی ہے تصویریں

یہ نعرہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ مذہب و اخلاق کے خلاف ان کی بیہودہ جنگ کا جھنڈا ہے۔ وہ لوگ اسلام کے مخالف اس لئے نہیں ہیں کہ اسلام آزاد خیالی کا دشمن ہے بلکہ وہ اس لئے اس کے منکر ہیں کہ اسلام سطحی اور گندی خواہشات کے غلبہ و تسلط سے انسانیت کو نجات دینے کے لئے ان سے نبرد آزما ہے۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔