Pages

ہفتہ، 8 نومبر، 2014

عیسیٰ علیہ السلام کو گود میں نبوت ملی اور محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو چالس سال میں تو عیسیٰ علیہ السلام افضل ہوئے کا جواب

اعتراض نمبر ۲:- حضرت مسیح علیہ السلام کو گود میں کتاب دی گئی جیسا کہ قرآن کریم ناظق ہے  إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ مگر محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو چالیس سال بعد خداوند قدوس نے کتاب دی۔

جواب: اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی نبوت اور کتاب و انجیل ماں کی گود میں نہیں دی گئی البتہ گفتگو بے شک ماں کی گود میں انہوں نے کی جس کا قرآن نے ذکر کیا ہے اور اگر یہ تسلیم بھی کرلیا جائے کہ ماں ہی کی گود میں کتاب و نبوت دونوں چیزیں شیرخوارگی کی حالت میں دے دی گئیں تو بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وجہ سے فضیلت لازم نہیں آتی، عقلی اعتبار سے اس سے بڑھ کر کمال تو یہ ہے کہ کسی ایک شخص کو چالیس برس کی طویل مدت تک اسی طرح دیکھتی رہی کہ نہ وہ ایک حرف  لکھ سکتا ہے اور نہ پڑھ سکتا ہے اور پھر ناگہاں اسی کی زباں سے علوم و ہدایت اور معارف و حقائق کے سمندر جاری ہوجائیں اور وہ کلام جو دنیا کو اپنے مقابلے کا اعلان (چیلنج) کرے اور تمام دنیا اس کے مقابلے سے عاجز رہے۔ عرب کے فصیح و بلیغ اس جیسی ایک بھی سطر پیش نہ کرسکے یقیناً یہ کلام ماں کی گود میں کلام کرنے سے بڑھ کر ہے پھر یہ بات بھی ثابت ہے کہ مسیح علیہ السلام کی طرح ماں کی گود میں دو اور بچوں نے بھی کلام کیا ہے حضرت ابو  ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ماں کی گود میں سوائے تین بچوں کے اور کوئی نہیں بولا۔ ایک حضرت عیسی علیہ السلام، دوسرا وہ بچہ جو جریج کے زمانے میں تھا اور تیسرا ایک اور بچہ واقعہ کی تفصیل کے لئے صحیح مسلم کی مراجعت کی جائے۔ جریج عابد و زاہد شخص تھا وہ اپنی ماں کی غلط بد دعاء کی وجہ سے ایک فتنہ میں مبتلا ہوا کہ ایک بدکار عورت اس کے گرجا کے قریب پناہ لینے والے چرواہے سے زنا کر کے حاملہ ہوئی اور ولادت پر یہ کہہ دیا کہ یہ جریج سے پیدا ہوا پس اس نومولود بچے نے لوگوں کے سامنے گوایہ دی کہ میرا باپ تو چرواہا ہے ، دوسرا ایک اور بچہ جو ماں کی گود میں دودھ پی رہا تھا اس کی ماں نے ایک شہسوار کو گزرتے دیکھ کر تمنا کی کہ اے اللہ تعالیٰ تو میرے بیٹے کو ایسا ہی بنادے، تو اس بچے نے کہا کہ اے پروردگار تو مجھے ایسا نہ بنا۔(صحیح مسلم ج۲،ص۳۱۳)
پس معلوم ہوگیا کہ ماں کی گود میں بات کرنا صرف عیسیٰ علیہ السلام کی خصوصیت نہیں یہ چیزیں تو اکثر بچوں کے لئے بھی قدرت خداوندی نے ظاہر کی ہیں۔

     بہرحال دوسری تردید یہ ہے کچھ عرصہ قبل کی بات ہے کہ عرب کے اندر ایک یہودی گھر میں لڑکا پیدا ہوا ہے جو کہ صرف ڈیڑھ سال کی عمر میں نماز اور دیگر عبادات کا پابند ہوگیا اور کچھ یہ دنوں کے بعد بلا جھجھک عربی میں تقریریں کرتا ہے اور اسلام پر کئے جانے والے اشکالات کے جوابات دیتا ہے۔ اب بھلا بتائیں کہ کیا یہ لڑکا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فوقیت لے جائے گا؟ ہرگز نہیں پس اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت سے فوقیت نہیں لے جاسکتے۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔