Pages

پیر، 2 دسمبر، 2013

فرشتوں سے سوال کرنا کے میرے بندے کیا کر رہے ہیں



سوال : الله تعالى نے بارہا قرآن میں یہ اعلان کر دیا کہ میں عالم الغیب ہوں پھر بھی فرشتوں سے دریافت کر رہے ہیں کہ میرا بندہ کیا کر رہا ہے.؟
جواب١: جب رب کریم نے فرشتوں کو اظہار خیال فرمایا تھا تو فرشتوں نے جواب دیا تھا " أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا "(٢/٣٠) کہ اے الله اپ ایسی مخلوقات کو پیدا کرنے والے ہیں کہ جوخوں ریزی کرے گی. یعنی فرشتوں کا مقصد اور خیال یہ تھا کہ آدمی کو نہ پیدا کریں لیکن پھر بھی رب حقیقی نے پیدا فرمایا. تو جب بندہ نیک کام کرتا ہے تو خدا تعالى فرشتوں سے بطور خیال سابق کو فاسد کرنے کے لئے(یعنی فرشتوں کے اس خیال کو کہ انسان خوں ریزی کرنے اس کو فاسد کرنے کے لئے) فرماتے ہیں اے فرشتوں میرے بندے کیا کر رہے ہیں تو  جواب دیتے ہیں کہ نیک عمل کر رہے ہیں تو باری تعالى فرشتوں سے کہتے ہیں کہ تم نے مجھ سے کہا تھا کہ خوں ریزی کریں گے  اور ابھی تم خود کہ رہے ہو کہ نیکی کر رہے ہیں. فبھت الملائکة.
جواب ٢: دوسرا جواب یہ ہے کہ خداوند قدوس یقیناً عالم الغیب ہیں لیکن پھر بھی مذکورہ جملہ اس وجہ سے استعمال کرتے ہیں تاکہ اے فرشتوں تم گواہ رہو کہ میں نے فلاں بندہ کی بخشش کردی یعنی بطور شاہد کے فرماتے ہیں کہ میرا بندہ کیا کر رہا ہے.
والله اعلم بالصواب

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔